مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے ﴿آئی آر آئی بی﴾ کے دو صحافیوں علی رضوانی اور امینہ سادات ذبیح پور سے ملاقات اور بات چیت کی جنہیں رواں 16 نومبر کو امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
انہوں نے صحافت اور معلومات فراہم کرنے میں آمنہ سادات ذبیح پور اور علی رضوانی کی دیانتدارانہ کوششوں کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
امیر عبداللہیان نے ایران کے حالات کی کوریج میں ان دونوں صحافیوں کی پیشہ وارانہ کارکردگی کو بھی ان پر عائد پابندیوں کی وجہ قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ مغربی سیاست دانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ میڈیا کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں تاہم عملی طور پر انہوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ منافقانہ انداز میں کام کرتے ہیں اور ان کے موقف اور بیانات منافقانہ اور دوغلے پن پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کی حمایت کرنا اور انسانی حقوق کا دفاع کرنا ایرانی محکمہ خارجہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی وزارت خارجہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ ان لوگوں کے حقوق کی حمایت کرے گی جن پر ظالمانہ اور غیر انسانی پابندیاں لگائی گئی ہیں جو انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے خلاف ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی وزارت خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے آئی آر آئی بی کے سربراہ پیمان جبلی، ورلڈ سروس کے سربراہ اور انگریزی زبان کے پریس ٹی وی نیوز نیٹ ورک کے سی ای او احمد نوروزی، آئی آر آئی بی کے وائس ڈائریکٹر جنرل محسن برماہانی، پریس ٹی وی کے پروگرامز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر یوسف پور انوری کے علاوہ آئی آر آئی بی کے سینئر نامہ نگار علی رضوانی اور امینہ سادات ذبیح پور پر پابندی عائد کردی ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے الزام لگایا کہ آئی آر آئی بی نے ایران میں ایرانی، دوہری شہریت رکھنے والے اور بین الاقوامی قیدیوں کے سینکڑوں جبری اعترافات نشر کیے ہیں۔
آپ کا تبصرہ